منہاج القرآن انٹرنیشنل نظامت تربیت کے زیراہتمام "البلاغ المبین" تربیتی ورکشاپ
منہاج القرآن انٹرنیشنل نظامت تربیت و دعوت، علماء کونسل، نظام المدارس پاکستان اور منہاجین فورمز کے زیراہتمام "البلاغ المبین" تربیتی ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین سپریم کونسل ڈاکٹر حسن محی الدین قادری نے کہا کہ دعوت دین کے موثر نظام کی تشکیل اور عصری تقاضوں کے مطابق مبلغین کی تیاری کے ضمن میں منعقد ہونے والی اس تربیتی ورکشاپ کے جملہ منتظمین نظامتوں کے سربراہان اور شرکائے ورکشاپ کو دل کی اتھاہ گہرائیوں سے مبارکباد دیتا ہوں، بلاشبہ نئی نسل کے رجحانات و میلانات کے مطابق ان تک مصطفوی تعلیمات پہنچانا ایک اہم دینی ذمہ داری اور چیلنج ہے، مجھے خوشی ہے کہ اس چیلنج کو قبول کیا گیا ہے اور داعیانِ دین کی تربیت و تیاری کے لیے تربیتی ورکشاپ کا انعقاد کیا گیا ہے۔ اس "البلاغ المبین" تربیتی ورکشاپ کے منتظمین اور شرکاء اس اعتبار سے بھی مبارکباد کے مستحق ہیں کہ وہ دینِ مصطفیٰﷺ کی ترویج و اشاعت کی سوچ کے ساتھ آج اس تربیتی ورکشاپ میں شریک ہیں۔ شرکت کی سوچ بھی توفیق باری تعالیٰ اور خوش بختی ہے، اس کے لیے بھی اللہ کے ہاں اجرِ عظیم ہے اور یقیناً آج کی اس نشست میں ہونے والے فکر و تدبر کے مثبت نتائج ظاہر ہوں گے اور عظیم مقصد کے حصول کے لیے اللہ تعالیٰ کی توفیقات بھی شامل حال ہوں گی۔
چیئرمین سپریم کونسل نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اسلام میں وقت کی بڑی اہمیت ہے، جو قومیں وقت کی قدر اور اس کا مثبت استعمال کرتی ہیں ان قوموں کو ترقی کرنے سے کوئی طاقت نہیں روک سکتی اور وقت ضائع کرنے والی اقوام کو زوال و انحطاط کے گڑھے میں گرنے سے کوئی نہیں روک سکتا۔ حضور نبی اکرمﷺ نے ارشاد فرمایا کہ اچھی صحت اور وقت کا میسر آنا اللہ رب العزت کی دو بڑی تعمتیں ہیں، ان دونوں نعمتوں کا درست استعمال کرنے والے نفع والے لوگ ہیں، روزِ قیامت ہر ذی نفس سے پوچھا جائے گا کہ جو آپ کو عمر دی گئی اسے کیسے بسر کیا؟ اور جو علم دیا گیا اس کا کیا استعمال کیا؟ اور پھر مال کے بارے میں پوچھا جائے گا اسے کہاں خرچ کیا؟ اور پھر اچھی صحت اور تنومند جسم کے بارے میں بھی باز پرس ہوگی کہ اللہ کی اس نعمت کا کیا استعمال کیا گیا؟۔ اچھی صحت، علم اور مال کا بہترین استعمال یہ ہے کہ ان نعمتوں کو نصرتِ دین کے لیے بروئے کار لایا جائے۔ انسانیت کی بہبود کے لیے یہ نعمتیں استعمال کی جائیں۔ جو افراد دین کے فہم سے محروم ہیں ان تک دین کا فہم پہنچایا جائے۔ انہیں تحریک دی جائے کہ اپنے گھروں کو مرکزِ علم بنا کر نسلوں کی فکری آبیاری اور کردار سازی کریں اور مساجد میں آنے والے افراد کو علم دیں کہ وہ معصیت کی زندگی سے محفوظ رہیں اور ان کی توجہ فقط رزق حلال کمانے پر مرکوز ہو۔
دین سے ناواقف رہ جانے والے افراد کے بارے میں ان اہل علم سے بھی سوال ہوگا۔ جن کو اللہ نے علم کی دولت عطاء کی مگر وہ اس کے استعمال کے تقاضوں کو پورا نہ کرسکے۔ "البلاغ المبین" انہی مقاصد کے حصول کے لیے پہلا زینہ اور ملک گیر عظیم مشن ہے جس کے ذریعے سے ہم اللہ اور اس کے رسول کا پیغام اور تعلیمات گلی گلی کوچہ کوچہ پہنچا سکتے ہیں، شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری سے کسب علم و فیض کرنے والوں کی تعداد ہزاروں تک پہنچ چکی ہے۔ وہ منہاجینز جنہوں نے کالج آف شریعہ اینڈ اسلامک سائنسز کی مادرِ علمی سے اپنی ڈگری مکمل کی ان پر واجب ہے کہ وہ رزقِ حلال کمانے کے ساتھ ساتھ فروغ دین کے لیے بھی اپنا وقت نکالیں، یہ وقت اللہ کی عطاء بھی ہے اور اس کے استعمال کے کچھ الوہی تقاضے بھی ہیں، یہ وقت ہمارا صوابدیدی اختیار نہیں ہے، یہ جو ہمارے اختیار ہیں یہ اللہ کے دئے ہوئے ہیں۔ دینِ مصطفیٰﷺ کی ترویج و اشاعت اور فروغ کے لیے بطور داعی اور مبلغ خدمات انجام دینا اللہ اور اس کے رسولﷺ کی اطاعت بھی ہے اور مشن اور قائدِ تحریک کے ساتھ وفا بھی ہے۔
ورکشاپ سے علامہ رانا محمد ادریس قادری، غلام مرتضیٰ علوی، محمد فاروق رانا، جمیل احمد زاہد قادری، علامہ احمد وحید قادری، صاحبزادہ ظہیر احمد اور عائشہ شبیر نے بھی خطاب کیا۔
تربیتی ورکشاپ میں راجہ زاہد محمود قادری، ڈاکٹر میر آصف اکبر قادری، ڈاکٹر ممتاز الحسن باروی، محمد جواد حامد، نعیم الدین چودھری ایڈووکیٹ، محمد عباس نقشبندی، علامہ اشفاق احمد چشتی، آفتاب خان، علامہ نفیس حسین قادری، سدرہ کرامت، انیلہ الیاس، اُم حبیبہ اسمعیل، ارشاد اقبال سمیت (مرد و خواتین) علما و سکالرز کی بڑی تعداد شریک ہوئی۔
تبصرہ